شام: اطلاعات کے مطابق روس کے صدر ولادی میر پوتن نے شام میں روسی فضائیہ
کی غیر معینہ مدت تک کے لیے تعیناتی کے قانون کی توثیق کر دی ہے۔ انٹر فیکس
نیوز ایجنسی کا کہنا ہے کہ اس قانون کے تحت شام کے صوبے لتاکیا میں ہیمیم
نامی ایئر بیس پر روسی فضائیہ کی تعیناتی کو جاری رکھا جائے گا۔
خبر رساں
ادارے روئٹرز کے مطابق جمعے کو روسی صدر کے شام سے متعلق اس معاہدے کی
تصدیق ہوئی۔ شام کے صدر بشارالاسد کی حامی روسی فضائیہ ہیمیم ایئر بیس سے
فضائی حملے کرتی ہے۔ رواں ہفتے ہی روس نے شام میں مستقل بنیادوں پر طرطوس
میں اپنا بحری اڈہ بنانے کا اعلان کیا تھا۔ کریملن کا کہنا ہے
کہ صدر پوتن
کی جانب سے منظوری پانے والے اس معاہدے کے اخراجات سالانہ وفاقی دفاعی بجٹ
کا حصہ ہوں گے۔ خیال رہے کہ روس الزام عائد کرتا ہے کہ شام کے صدر
بشارالاسد کے اقتدار کو ختم کرنے کی غرض سے امریکہ شام میں خفیہ طور پر
القاعدہ سے تعلق رکھنے والے شدت پسندوں کی حمایت کرتا رہا ہے جبکہ امریکہ
ان الزامات کو مسترد کرتا ہے۔ حال ہی میں فرانس کے صدر فرانسوا اولاند نے
کہا تھا کہ حلب پر روس کی بمباری جنگی جرائم کے
دائرے میں آ سکتی ہے۔
تاہم
روسی صدر نے اس الزام کو مسترد کر دیا تھا۔ اس ہفتے کے شروع میں جب فرانس
کے صدر نے کہا کہ روسی صدر سے بات چیت کا محور شام ہو گا تو پوتن نے اپنا
فرانس کا مجوزہ دورہ موخر کر دیا تھا۔ اس سے قبل شام کے شہر حلب کے تعلق سے
ہی سپین نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھی ایک قرارداد پیش کی تھی
جس پر روس نے ناراضی ظاہر کی تھی۔ پوتن نے کہا کہ یہ جانتے ہوئے بھی کہ یہ
قرارداد منظور نہیں ہو گی پھر بھی انھوں نے ویٹو کروانے کے لیے ایسا کیا۔
روس اس بات سے انکار کرتا ہے کہ وہ شام میں شہریوں کا نشانہ بنا رہا ہے
لیکن حلب پر روس کی حالیہ بمباری میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ شام کے
مسئلے پر روس اور امریکہ کے درمیان شدید اختلافات کی وجہ سے ہی گذشتہ ہفتے
امریکہ نے اس مسئلے پر
روس سے شام کے معاملے پر ہونے والے مذاکرات ختم کر
دیے تھے
لیکن بدھ کے روز دونوں نے شام کے مسئلے پر معطل ہونے والے مذاکرات
دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ دس دن پہلے امریکہ نے یہ کہتے ہوئے
مذاکرات معطل کرنے کا اعلان کیا تھا کہ روس جنگ بندی کے معاہدے کی شرائط کو
پورا نہیں کر سکا۔